ادب والوں سے
علم سکھانے والوں سے
محبت کےمتوالوں سے
انسانیت کے رکھوالوں سے
جان بچانے والوں سے
ہاں صبح نور اجالوں سے
میرا تعلق
بہت پرانا
سدا رہا ہے
سدا رہے گا
یقیں ہے مجھ کو
پھول سے خوشبوؤں کا رشتہ
گل رنگ فسانہ
سدا رہا ہے
سدا رہے گا
یقیں ہے مجھ کو
طائران چمن سے کہہ دو
گل و عنادل کا چہچہانا
سدا رہا ہے
سدا رہے گا
یقیں ہے مجھ کو
پھولوں کی انجمن میں لوگو
تتلیوں کا یہ آستانہ
سدا رہا ہے
سدا رہے گا
یقیں ہے مجھ کو
ادب کے کاشانۂ چمن میں
جگنوؤں کا یہ جھلملانا
سدا رہا ہے
سدا رہے گا
یقیں ہے مجھ کو
مہتاب کی ضوفشانیوں میں
لاکھوں تاروں کا ٹمٹمانا
سدا رھا ہے
سدا رہے گا
یقیں ہے مجھ کو
ادب کی برکھا کی رم جھم میں
قطرے قطرے سے فیض پانا
سدا رہا ہے
سدا رہے گا
یقیں ہےمجھ کو
از قلم:
سعدیہ وحید سعدی
